اس نے مکتوب میں لکھا ہے کہ مجبور ہیں ہم (محسن نقوی)

اس نے مکتوب میں لکھا ہے کہ مجبور ہیں ہم
اور بانہوں میں کسی اور کی محصور ہیں ہم

اس نے لکھا ہے کہ ملنے کی کوئی آس نہ رکھ
تیرے خوابوں سے خیالوں سے بہت دور ہیں ہم

ایک ساعت بھی شبِ وَصل کی بھولی نہ ہمیں
آج بھی تیری ملن رات پہ مجبور ہیں ہم

چشمِ تر قَلب حزیِں آبلہ پاؤں میں لئے
تری الفت سے ترے پیار سے معمور ہیں ہم

انکی محفل میں ہمیں اِذنِ تکّلم نہ ملا
ان کو اندیشہ رہا سرمد و منصور ہیں ہم

یوں ستاروں نے سنائی ہے کہانی اپنی
گویا افکار سے جذبات سے محروم ہیں ہم

اس نے لکھا ہے جہاں میں کریں شکوہ کس سے
دل گرفتہ ہیں غم و درد سے بھی چور ہیں ہم

تیرا بیگانوں سا ہم سے ہے رویہ محسن
باوجود اس کے ترے عشق میں مشہور ہیں ہم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *