بہت نازک طبیعت ہو گئی ہے (قابل اجمیری)

بہت نازک طبیعت ہو گئی ہے
کسی سے کیا محبت ہو گئی ہے

نہیں ہوتی کہیں صرفِ تماشا
نظر تیری امانت ہو گئی ہے

کہاں اب سلسلے دار و رسن کے
محبت بھی ندامت ہو گئی ہے

غمِ دوراں کی تلخی بھی جنوں میں
ترے رُخ کی ملاحت ہو گئی ہے

خبر کر دو اسیرانِ فلک کو
مری دنیا بھی جنت ہو گئی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *