آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے (سیف الدین سیف)

آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے

وہ شب وہ چاندنی وہ نظارے چلے گئے

شاید تمہارے ساتھ بھی واپس نہ آ سکیں

وہ ولولے جو ساتھ تمہارے چلے گئے

کشتی تڑپ کے حلقئہ طوفاں میں رہ گئی

دیکھو تو کتنی دور کنارے چلے گئے

محفل میں کس کو تاب حضورِ جمال تھی

آئے تری نگاہ کے مارے چلے گئے

جاتے ہی ان کے سیف شبِ غم نے آلیا

رُخصت ہوا وہ چاند، ستارے چلے گئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *