کسی کی آنکھ جو پرنم نہیں ہے (امجد اسلام امجد)

کسی کی آنکھ جو پرنم نہیں ہے

نہ یہ سمجھو کہ اس کو غم نہیں ہے

سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں

پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے

سمجھ میں نہیں آتا کسی کی

اگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے

سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل

طلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے

یہ بستی ہے ستم پروردگاں کی

یہاں کوئی کسی سے کم نہیں ہے

جو کوئی سن سکے امجد تو دنیا

بجز اک بازگشتِ غم نہیں ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *