رات کی دھڑکن جب تک جاری رہتی ہے
سوتے نہیں ہم ذمہ داری رہتی ہے
جب سے تو نے ہلکی ہلکی باتیں کیں
یار طبیعت بھاری بھاری رہتی ہے
پاؤں کمر تک دھنس جاتے ہیں دھرتی میں
ہاتھ پسارے جب خودادری رہتی ہے
وہ منزل پر اکثر دیر سے پہنچتے ہیں
جن لوگوں کے پاس سواری رہتی ہے
چھت سے اس کی دھوپ کے نیزے آتے ہیں
جب آنگن میں چھاؤں ہماری رہتی ہے
گھر کے باہر ڈھونڈتا رہتا ہوں دنیا
گھر کے اندر دنیا داری رہتی ہے