یہ میں بھی کیاہوں,اسُے بھول کراسُی کارہا (احمد فراز)

یہ میں بھی کیاہوں,اسُے بھول کراسُی کارہا
کہ جس کے ساتھ نہ تھاہمسفراسی کارہا

وہ بُت کے دشمنِ دیں تھابقول ناصح کے
سوالِ سجدہ جب آیاتو دراسُی کارہا

ہزارچارہ گروں نے ہزارباتیں کیں
کہاجودل نے سخن معتبراسُی کارہا

.

بہت سی خواہشیں سوبارشوں میں بھیگی ہیں
میں کس طرح سے کہوں عمربھراسُی کارہا

کہ اپنے حرف کی توقیرجانتاتھا فراز
اسی لئے کفِ قاتل پہ سراسُی کارہا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *