دوستوں کے نام یاد آنے لگے (عبد الحمید عدم)

دوستوں کے نام یاد آنے لگے

تلخ و شیریں جام یاد آنے لگے

وقت جوں جوں رائیگاں ہوتا گیا

زندگی کو کام یاد آنے لگے

پھر خیال اتے ہی شامِ ہجر کا

مرمریں اجسام یاد آنے لگے

خوبصورت تہمتیں چبھنے لگیں

دلنشیں الزام یاد آنے لگے

بھولنا چاہا تھا ان کو اے عدم

پھر وہ صبح وشام یاد آنے لگے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *