مجھ کو رسوا سرِ محفل تو نہ کروایا کرے (نوشی گیلانی)

مجھ کو رسوا سرِ محفل تو نہ کروایا کرے

کاش آنسو مری آنکھ میں ہی رہ جایا کرے

اے ہوا میں نے تو بس اس کا پتہ پوچھا تھا

اب کہانی تو نہ ہر بات کی بن جایا کرے

بس بہت دیکھ لیے خواب سہانے دن کے

اب وہ باتوں کی رفاقت سے نہ بہلایا کرے

اک مصیبت تو نہیں ٹوٹی سو اب اس دل سے

جس قیامت نے گزرنا ہے گزر جایا کرے

دل نے اب سوچ لیا ہے کہ یہ ظالم دنیا

جو بھی کرنا ہے کرے مجھ کو نہ الجھایا کرے

جس کے خوابوں کو میں آنکھوں میں سجا کر رکھوں

اس کی خوشبو کبھی مجھ کو بھی تو مہکایا کرے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *