مجھے جس دم خیالِ نرگسِ مستانہ آتا ہے
بڑی مشکل سے قابو میں دلِ دیوانہ آتا ہے
مزے لیتے ہوئے جاتے ہیں تیرے مست کعبے کو
ٹھہر جاتے ہیں رستے میں جہاں مے خانہ آتا ہے
مشیت جب یونہی ٹھیری تو میری کیا خطا ناصح
حرم کو ڈھونڈتا ہوں سامنے بت خانہ آتا ہے
مچلنا روٹھنا بے چین دل کا اک تماشا ہے
یہ وہ عاشق ہے جس کو نازِ معشوقانہ اتا ہے
جلیل اس سے پتہ چلتا ہے دل کی بے قراری کا
کہ لب پر شعر آتا ہے بے تابانہ آتا ہے