اس شان سے وہ آج پئے امتحاں چلے (جلیل مانک پوری)

اس شان سے وہ آج پئے امتحاں چلے

فتنوں نے پاؤں چوم کے پوچھا کہاں چلے

اپنی ادائے نیم نگاہی کا واسطہ

لے بے خبر،خبر، کہ تِرے نیم جاں چلے

 جب میں چلوں تو سایہ بھی اپنا نہ ساتھ دے

جب تم چلو زمیں چلے آسمان چلے

آنکھوں میں کون آ کے الٰہی نکل گیا

کس کی تلاش میں مِرے اشکِ کارواں چلے

اٹھتا ہوں میں جو دشت سے جانے کو اے جنوں

کہتے ہیں خار تھام کے دامن کہاں چلے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *