محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے (جلیل مانک پوری)

محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے

مگر مشکل تو یہ ہے دل بڑی مشکل سے ملتا ہے

لوٹتے ہیں وہ دولت حسن کی باور نہیں آتا

ہمیں تو اک بوسہ بھی بڑی مشکل سے ملتا ہے

کشش سے کب ہے خالی تشنہ کامی تشنہ کاموں کی

کہ بڑھ کر موجِ دریا لبِ ساحل سے ملتا ہے

گلے مل کر وہ رخصت ہورہے ہیں ہائے کیا کہیے

 یہ حالت ہے کہ بسمل جس طرح بسمل سے ملتا ہے

شہادت کی خوشی ایسی ہے مشتاقِ شہادت کو

کبھی خنجر سے ملتا ہے کبھی قاتل سے ملتا ہے

وہ مجھ کو دیکھ کر کچھ اپنے دل میں جھینپ جاتے ہیں

کوئی پروانہ جب شمعِ سرِ محفل سے ملتا ہے

خدا جانے غبارِ راہ ہے یا قیس ہے لیلا

کوئی اغوش کھولے پردۃ محمل سے ملتا ہے

جلیل اس کی طلب سے باز رہنا سخت غفلت ہے

غنیمت جانیے اس کو وہ مشکل سے ملتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *