محتسب تجھ کو خبر کیا مِرے پیمانے کی (جلیل مانک پوری)

محتسب تجھ کو خبر کیا مِرے پیمانے کی

میں جو پیتا ہوں وہ ہے اور ہی مے خانے کی

مست کر دیتی ہے پہلے ہی نگاہِ ساقی

آنکھ کے سامنے چلتی نہیں پیمانے کی

میں نے پوچھا تھا کہ ہے منزلِ مقصود کہاں

خضر نے راہ بتائی مجھے مے خانے کی

آپ پہلو میں جو بیٹھیں تو سنبھل کر بیٹھیں

دلِ بے تاب کو عادت ہے مچل جانے کی

بے خودی میں بھی یہی منہ سے نکلتا ہے جلیل

شیشہ آباد رہے خیر ہو پیمانے کی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *