موسمِ گل میں عجب رنگ ہے مے خانے کا (جلیل مانک پوری)

موسمِ گل میں عجب رنگ ہے مے خانے کا

شیشہ جھکتا ہے کہ منہ چوم لے پیمانے کا

میں سمجھتا ہوں تِری عشوہ گری کو ساقی

کام کرتی ہے نظر نام ہے پیمانے کا

بے خودی جائے دم بھر یہ مجھے منظور نہیں

ہوش آیا کہ لیا راستہ مے خانے کا

چارہ گر چاہیے دونوں کے لیے اے ناصح

مجھے سودا ہے تجھے مرض ہے سمجھانے کا

رات بھر آتشِ حسرت سے جلا کرتی ہے

شمع پر صبر پڑا ہے کسی پروانے کا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *