کم سخن ہیں پسِ اظہار ملے ہیں تجھ سے (عباس تابش)

کم سخن ہیں پسِ اظہار ملے ہیں تجھ سے

ملنا یہ ہے تو کئی بار ملے ہیں تجھ سے

جانتے ہیں کہ نہیں سہل محبت کرنا

یہ تو اک ضد میں مرے یار ملے ہیں تجھ سے

تیز رفتارئی دنیا کہاں مہلت دے گی

ہم سرگرمئی بازار ملے ہیں تجھ سے

کبھی لاتے ترے واسطے جو شاخِ گلاب

وہ بھی اب کھینچ کے تلوار ملے ہیں تجھ سے

تیرے ملنے سے انہیں روک سکا ہے کوئی

ملنے والے تو سرِ دار ملے ہیں تجھ سے

کھینچ لاتی ہے ہمیں تیری محبت ورنہ

آخری بار کئی بار ملے ہیں تجھ سے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *