Category «عباس تابش»

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں (عباس تابش)

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا ہم ترے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں …

اسی لیے میرا سایہ مجھے گوارا نہیں (عباس تابش)

اسی لیے میرا سایہ مجھے گوارا نہیں یہ میرا دوست ہے لیکن  مرا سہارا نہیں یہ مہر و ماہ بھی اخر کو ڈوب جاتے ہیں ہمارے ساتھ کسی کا یہاں گزارا نہیں ہر ایک لفظ نہیں تیرے نام میں شامل ہر ایک لفظ محبت کا استعارہ نہیں تمہی سے چلتے ہیں سب سلسلے تعلق کے …

کم سخن ہیں پسِ اظہار ملے ہیں تجھ سے (عباس تابش)

کم سخن ہیں پسِ اظہار ملے ہیں تجھ سے ملنا یہ ہے تو کئی بار ملے ہیں تجھ سے جانتے ہیں کہ نہیں سہل محبت کرنا یہ تو اک ضد میں مرے یار ملے ہیں تجھ سے تیز رفتارئی دنیا کہاں مہلت دے گی ہم سرگرمئی بازار ملے ہیں تجھ سے کبھی لاتے ترے واسطے …

تیرے لیے سب چھوڑ کے تیرا نہ رہا میں(عباس تابش)

تیرے لیے سب چھوڑ کے تیرا نہ رہا میں دنیا بھی گئی عشق میں تجھ سے بھی گیا میں اک سوچ میں گم ہوں تری دیوار سے لگ کر منزل پہ پہنچ کے بھی ٹھکانے نہ لگا میں ورنہ  کوئی کب گالیاں دیتا ہے کسی کو یہ اس کا کرم ہے کہ تجھے یاد رہا …