یہ وہ منزل ہے جہاں سینکڑوں مر جاتے ہیں
پاؤں رکھتے ہی تِری راہ میں سر جاتے ہیں
اے اجل تُو تو برے وقت میں کام آتی ہے
پھر یہ کیوں لوگ ترے نام سے ڈر جاتے ہین
میرے عاشق نہ بنو تم مِرے معشوق رہو
لطف بھی جور ہیں جب حد سے گزر جاتے ہیں
بے وفا میری محبت پہ نہ ہو تُو نازاں
دل میں اترے ہوئے بھی دل سے اتر جاتے ہیں
آ گئی لہر طبیعت میں ادھر آ نکلے
دیکھ لیں تجھ کو ابھی ایک نظر ، جاتے ہیں