غم دیا ہے کہ مسرت دی ہے(آرزو لکھنوی)

غم دیا ہے کہ مسرت دی ہے

سب میں اک طرح کی لذت دی ہے

ہنس نہ اتنا کہ خوشی غم ہو جائے

شے ہر اک حسبِ ضرورت دی ہے

اس عنایت کو کہوں کیا مالک

دل دیا ہے کہ مصیبت دی ہے

میں کہاں اور کہاں دردِ فراق

کرم اُس کا یہ نعمت دی ہے

ترک پر مجھ کو نہیں ہے قابو

اُس سے کہہ جس نے محبت دی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *