یہ جو دو اک بہار کے دن ہیں (آرزو لکھنوی)

یہ جو دو اک بہار کے دن ہیں

زندگی میں شمار کے دن ہیں

ظلم ہے عمر میں شمار ان کا

ایسے کچھ انتظار کے دن ہیں

جوشِ گل میں بھی خار کی ہے خلش

اک مصیبت بہار کے دن ہیں

ہے معین نفس کی آمد و شد

عمر کتنی ، شمار کے دن ہیں

مدتِ وعدہ دور ہے اے دل

تھم کہ صبر و قرار کے دن ہیں

آرزو ملتفت ہے کوئی حسیں

شکوے چھوڑو کہ پیار کے دن ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *