نسیمِ صبح گلشن میں گلوں سے کھیلتی ہوگی (سیماب اکبر آبادی)

نسیمِ صبح گلشن میں گلوں سے کھیلتی ہوگی

کسی کی آخری ہچکی کسی کی دل لگی ہو گی

تمہیں دانستہ محفل میں جو دیکھا ہو تو مجرم ہوں

نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہو گی

مزہ آ جائے گا محشر میں کچھ سننے سنانے کا

زباں ہو گی ہماری اور کہانی آپ کی ہو گی

یہی عالم رہا پردہ نشینوں کا  تو ظاہر ہے

خدائی آپ سے ہو گی نہ ہم سے بندگی ہو گی

تعجب کیا لگی جو آگ اے سیماب سینے میں

ہزاروں دل میں انگارے بھرے تھے لگ گئی ہو گی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *