جو غم شناس ہو ایسی نظر تجھے بھی دے (محسن بھوپالی)

جو غم شناس ہو ایسی نظر تجھے بھی دے

یہ آسماں غمِ دیوار و در تجھے بھی دے

سخنِ گلاب کو کانٹوں میں تولنے والے

خدا سلیقئہ عرضِ ہنر تجھے بھی دے

خراشیں روز چنے اور دل گرفتہ نہ ہو

یہ ظرفِ آئنہ ، آئنہ گر تجھے بھی دے

ہے وقت سب سے بڑا منتقم یہ دھیان میں رکھ

نہ سہہ سکے گا یہی غم اگر تجھے بھی دے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *