ٹھوکریں کھا کر جو سنبھلتے ہیں (محسن بھوپالی)
ٹھوکریں کھا کر جو سنبھلتے ہیں نظمِ گیتی وہی بدلتے ہیں وہ ترستے ہیں روشنی کے لیے جن کے خوں سے چراغ جلتے ہیں بے سبب مسکرانا کیا معنی بے سبب اشک بھی نکلتے ہیں تہمت گم رہی ہے بچنے کو راہبر راستے بدلتے ہیں گھیر لیتی ہے گردشِ دوراں گیسوؤں سے جو بچ نکلتے …