عاشقی میں میر جیسے خواب مت دیکھا کرو (احمد فراز)

عاشقی میں میر جیسے خواب مت دیکھا کرو

باؤلے ہو جاؤگے مہتاب مت دیکھا کرو

جستہ جستہ پڑھ لیا کرنا مضمونِ وفا

پر کتابِ عشق کا ہر باب مت دیکھا کرو

اس تماشے میں الٹ جاتی ہیں اکثر کشتیاں

ڈوبنے والوں کو زیرِ آب مت دیکھا کرو

مے کدے میں کیا تکلف مے کشی میں کیا حجاب

بزمِ ساقی میں ادب آداب مت دیکھا کرو

ہم سےدرویشوں کے گھر آؤ تو یاروں کی طرح

ہر جگہ خس خانہ و برفاب مت دیکھا کرو

مانگے تانگے کی قبائیں دیر تک رہتی نہیں

یار لوگوں کے لقب القاب مت دیکھا کرو

تشنگی میں لب بھگو لینا بھی کافی ہے فراز

جام میں صہبا ہے یا شراب مت دیکھا کرو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *