مری راتوں کی راحت دن کا اطمینان لے جانا (اعتبار ساجد)

مری راتوں کی راحت دن کا اطمینان لے جانا

تمہارے کام آ جائے گا، یہ سامان لے جانا

تمہارے بعد کیا رکھنا انا سے واسطہ کوئی

تم اپنے ساتھ میرا عمر بھر کا مان لے جانا

شکستہ سے کچھ ریزے پڑے ہیں فرش پر، چن لو

اگر تم جوڑ سکتے ہو تو یہ گلدان لے جانا

ادھر الماریوں میں چند اوراق پریشاں ہیں

مرے یہ باقی ماندہ خواب میری جان لے جانا

تمہیں ایسے تو خالی ہات رخصت کر نہیں سکتے

پرائی دوستی ہے اس کی کچھ پہچان لے جانا

ارادہ کر لیا ہے تم نے گر سچ مچ بچھڑنے کا

تو پھر اپنے یہ سارے وعدہ و پیمان لے جانا

اگر تھوڑی بہت ہے شاعری سے ان کو دلچسپی

تو ان کے سامنے تم میرا یہ دیوان لے جانا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *