Category «اعتبار ساجد»

میں تکیے پر ستارے بو رہا ہوں (اعتبار ساجد)

میں تکیے پر ستارے بو رہا ہوں جنم دن ہے اکیلا رو رہا ہوں کسی نے جھانک کر دیکھا نہ دل میں کہ میں اندر سے کیسا ہو رہا ہوں جو دل پر داغ ہیں پچھلی رتوں کے انہیں اب آنسوؤں سے دھو رہا ہوں سبھی پرچھائیاں ہیں ساتھ لیکن بھری محفل میں تنہا ہو …

طلسم زار شب ماہ میں گزر جائے (اعتبار ساجد)

طلسم زار شب ماہ میں گزر جائے اب اتنی رات گئے کون اپنے گھر جائے عجب نشہ ہے ترے قرب میں کہ جی چاہے یہ زندگی تری آغوش میں گزر جائے میں تیرے جسم میں کچھ اس طرح سما جاؤں کہ تیرا لمس مری روح میں اتر جائے مثال برگ خزاں ہے ہوا کی زد …

تیری رحمتوں کے دیار میں تیرے بادلوں کو پتہ نہیں (اعتبار ساجد)

تیری رحمتوں کے دیار میں تیرے بادلوں کو پتہ نہیں ابھی آگ سرد ہوئی نہیں ابھی اک الاؤ جلا نہیں میری بزمِ دل تو اجڑ چکی مرا فرشِ جاں تو سمٹ چکا سبھی جا چکے مرے ہم نشیں مگر ایک شخص گیا نہیں درو بام سب نے سجا لئے سبھی روشنی میں نہا لئے  مِری …

جب آنکھیں بولنے لگتی ہیں (اعتبار ساجد)

جب آنکھیں بولنے لگتی ہیں کیا وہ ساعت آ پہنچی ہے جب سارے پل بہہ جاتے ہیں لنگر ہلتے رہ جاتے ہیں کوئی چپو ہاتھ نہیں آتا کوئی کشتی ساتھ نہیں دیتی کیا وہ ساعت آ پہنچی ہے جب لفظوں کی شریانوں میں تا ثیرنوا سو جاتی ہے جب جھوٹ کے کوڑے دانوں میں ہر …

یونہی سی ایک بات تھی اس کا ملال کیا کریں (اعتبار ساجد)

یونہی سی ایک بات تھی اس کا ملال کیا کریں میرِ خراب حال سا اپنا بھی حال کیا کریں ایسی فضا کے قہر میں، ایسی ہوا کے زہر میں زندہ ہیں ایسے شہر میں اور کمال کیا کریں اور بہت سی الجھنیں طوق و رسن سے بڑھ کے ہیں ذکرِ جمال کیا کریں فکرِ وصال …

یہ رات بے نوید ہے مزید عرض کیا کریں (اعتبار ساجد)

یہ رات بے نوید ہے مزید عرض کیا کریں سحر کی کم امید ہے مزید عرض کیا کریں ان آندھیوں میں ہم اسیرِ بام ودر ہوئے، جہاں گھٹن بہت شدید ہے مزید عرض کیا کریں شکستہ ٹہنیوں پہ بھی کھلیں گے پھول خیر سے شنید ہی شنید ہے مزید عرض کیا کریں وہ فصلِ گل …

میری نگاہِ شوق سے کیسے نہاں تھے تم (اعتبار ساجد)

میری نگاہِ شوق سے کیسے نہاں تھے تم حیرت سے سوچتا ہوں کہ اب تک کہاں تھے تم اب اتنی دیر بعد تعارف کا کیا جواز؟ جب خون بن کے میری رگوں میں رواں تھے تم اس کائنات میں تھے مرے دل کی روشنی آنکھوں کے تھے چراغ، مری کہکشاں تھے تم     بچپن میں …

میں کسے سنا رہا ہوں یہ غزل محبتوں کی (اعتبار ساجد)

میں کسے سنا رہا ہوں یہ غزل محبتوں کی کہیں آگ سازشوں کی، کہیں آنچ نفرتوں کی کوئی باغ جل رہا ہے یہ مگر مری دعا ہے مرے پھول تک نہ پہنچے یہ ہوا تمازتوں کی مرا کون سا ہے موسم مرے موسموں کے والی! یہ بہار بے دلی کی یہ خزاں مروتوں کی میں …

کوئی کیسا سفر ہے یہ ابھی سے مت بتاؤ (اعتبار ساجد)

کوئی کیسا سفر ہے یہ ابھی سے مت بتاؤ ابھی کیا پتہ کسی کا کہ چلی نہیں ہے ناؤ یہ ضروری تو نہیں کہ سدا رہیں مراسم یہ سفر کی دوستی ہے اسے روگ مت بناؤ مرے چارہ گر بہت ہیں یہ خلش مگر ہے دل میں کوئی ایسا ہو کہ جس کو ہوں عزیز …

شریکِ راحت و غم، گر شریکِ فن ہوتی (اعتبار ساجد)

شریکِ راحت و غم، گر شریکِ فن ہوتی تو اس قدر نہ رہِ زندگی کٹھن ہوتی نہ ہم سفر کوئی ہوتا  تو کتنا اچھا ہوتا! نہ دل میں پھانس کھٹکتی نہ یہ چبھن ہوتی یہ رات دن کی تپش یوں نہ ہم کو پگھلاتی نہ آگ دل میں بھڑکتی نہ یہ جلن ہوتی خموش رہتے …