اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں (قتیل شفائی)

اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں

آ تجھے میں گنگنانا چاہتا ہوں

کوئی آنسو تیرے دامن پر گرا کر

بوند کو موتی بنانا چاہتا ہوں

تھک گیا میں کرتے کرتے یاد تجھ کو

اب تجھے میں یاد آنا چاہتا ہوں

چھا رہا ہے ساری بستی میں اندھیرا

روشنی کو گھر بلانا چاہتا ہوں

آخری ہچکی ترے زانو پہ آئے

موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *