گلاب چہرے پہ مسکراہٹ (امجد اسلام امجد)

ایک لڑکی

گلاب چہرے پہ مسکراہٹ

 چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے

وہ جب بھی کالج کی سیڑھیوں سے سہیلیوں کو لئے اترتی

تو ایسے لگتا کہ جیسے دل میں اتر رہی ہو

کچھ اس تیقن سے بات کرتی

کہ جیسے دنیا اسی کی آنکھوں سے دیکھتی ہو

وہ اپنے رستے پہ دل بچھاتی ہوئی  نگاہوں سے ہنس کے کہتی

تمہارے جیسے بہت سے لڑکوں سے میں یہ باتیں

بہت سے برسوں سے سن رہی ہوں

میں ساحلوں کی ہوا ہوں نیلے سمندروں کے لئے بنی ہوں

وہ ساحلوں کی ہوا سی لڑکی

جو راہ چلتی تو ایسا لگتا کہ جیسے دل میں اتر رہی ہو

 وہ کل ملی تو اسی طرح تھی

گلاب چہرے پہ مسکراہٹ، چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے

کہ جیسے چاندی پگھل رہی ہو

مگر جو بولی تو اس کے لہجے میں وہ تھکن تھی

کہ جیسے صدیوں سے دشتِ ظلمت میں چل رہی ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *