کوئی دوا نہ دے سکے، مشورۃ دعا دیا (حفیظ جالندھری)

کوئی دوا نہ دے سکے، مشورۃ دعا دیا

چارہ گروں  نے اور بھی دل کا درد بڑھا دیا

حسنِ نظر کی آبرو صنعتِ برہمن سے ہے

جس کو صنم بنا لیا، اس کو خدا بنا دیا

ذوقِ نگاہ کے سوا، شوقؐ گناہ کے سوا

مجھ کو خدا سے کیا ملا، مجھ کو بتوں نے کیا دیا

داغ ہے مجھ پہ عشق کا میرا گناہ بھی تو دیکھ

اس کی نگاہ بھی تو دیکھ جس نے یہ گل کھِلا دیا

نقشِ وفا تو میں ہی تھا اب مجھے ڈھونڈتے ہو کیا

حرفِ غلط نظر پڑا تم نے مجھے مٹا دیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *