Category «حفیظ جالندھری»

چھوٹا سا منہ تھا مجھ سے بڑی بات ہو گئی (حفیظ جالندھری)

چھوٹا سا منہ تھا مجھ سے بڑی بات ہو گئی عرضِ ہنر بھی وجہِ شکایات ہو گئی دشنام کا جواب نہ سوجھا بجُز سلام ظاہر مرے کلام کی اوقات ہو گئی دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی یا ضربتِ خلیل سے بت خانہ چیخ اٹھا …

وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہرہ یاب کر دے (حفیظ جالندھری)

وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہرہ یاب کر دے مِرے خیالوں میں رنگ بھر دے  مِرے لہو کو شراب کر دے یہ خوب کیا ہے یہ زشت کیا ہے ، جہاں کی اصلی سرشت کیا ہے بڑا مزہ ہو تمام چہرے اگر کوئی بے نقاب کر دے کہو تو رازِ حیات …

جھگڑا دانے پانی کا ہے دام وقفس کی بات نہیں (حفیظ جالندھری)

جھگڑا دانے پانی کا ہے دام وقفس کی بات نہیں اپنے بس کی بات نہیں، صیاد کے بس کی بات نہیں جان سے پیارے یار ہمارے قیدِ وفا سے چھوٹ گئے سارے رشتے ٹوٹ گئے اک تارِ نفس کی بات نہیں دونوں ہجر میں رو دیتے ہیں، دونوں وصل کے طالب ہیں حسن بھلا کیسے …

کہہ گئے الفراق یارانے (حفیظ جالندھری)

کہہ گئے الفراق یارانے رہ گئے ناتمام افسانے دوستی اب گلے کا ہار نہیں تار ٹوٹا بکھر گئے دانے ساقیا یہ روا روی کا ہے دور بھر دے بھر دے کچھ اور پیمانے زندگی سے نپٹ رہا ہوں ابھی موت کیا ہے مری بلا جانے ہم نے روکا حفیظ کو ورنہ اور بھی کچھ لگے …

جوانی کے ترانے گا رہا ہوں (حفیظ جالندھری)

جوانی کے ترانے گا رہا ہوں دبی چنگاریاں سلگا رہا ہوں مِری بزمِ وفا سے جانے والو ٹھہر جاؤ کہ میں بھی آ رہا ہوں بتوں کو قول دیتا ہوں وفا کا قسم اپنے خدا کی کھا رہا ہوں ہوئی جاتی ہے کیوں بے تاب منزل مسلسل چل رہا ہوں آ رہا ہوں نئے کعبے …

جہاں قطرے کو ترسایا گیا ہوں (حفیظ جالندھری)

جہاں قطرے کو ترسایا گیا ہوں وہیں ڈوبا ہوا پایا گیا ہوں بلا کافی نہ تھی اک زندگی کی دوبارہ یاد فرمایا گیا ہوں سپردِ خاک ہی کرنا تھا مجھ کو تو پھر کاہے کو نہلایا گیا ہوں کوئی صنعت نہیں مجھ میں تو پھر کیوں نمائش گاہ میں لایا گیا ہوں مجھے تو اس …

ہم ہی میں کوئی بات نہ تھی یاد تم کو آ نہ سکے (حفیظ جالندھری)

ہم ہی میں کوئی بات نہ تھی یاد تم کو آ نہ سکے تم نے ہمیں بھلا دیا ہم نہ تمہیں بھلا  سکے تم ہی نہ سن سکے اگر قصئہ غم سنے گا کون کس کی زباں کھلے گی پھر ہم نہ اگر سنا سکے عجز سےا ور بڑھ گئی برہمئی مزاجِ دوست اب وہ …

اے دوست مٹ گیا ہوں فنا ہو گیا ہوں میں (حفیظ جالندھری)

اے دوست مٹ گیا ہوں فنا ہو گیا ہوں میں اس درد دوستی کی دوا ہو گیا ہو میں قائم کیا ہے میں نے عدم کے وجود کو دنیا سمجھ رہی ہے فنا ہو گیا ہوں میں نا آشنا ہیں رتبئہ دیوانگی سے دوست کم بخت جانتے نہیں، کیا ہو گیا ہوں میں ہنسنے کا …

جوانی کے ترانے گارہا ہوں (حفیظ جالندھری)

جوانی کے ترانے گارہا ہوں دبی چنگاریاں سلگا رہا ہوں مِری بزمِ وفا سے جانے والو ٹھہر جاؤ کہ میں بھی آرہا ہوں بتوں کو قول دیتا ہوں وفا کا قسم اپنے خدا کی کھا رہا ہوں ہوئی جاتی ہے کیوں بے تاب منزل مسلسل چل رہا ہوں آرہا ہوں نئے کعبے کی بنیادوں سے …

مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں (حفیظ جالندھری)

مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں دیکھو تو، ہوش بھی ہے کسی ہوشیار میں کچھ محتسب کو خوف ہے کچھ شیخ کا لحاظ پیتا ہوں چھپ کے دامنِ ابرِ بہار میں وہ سامنے دھری ہے صراحی بھری ہوئی ددونوں جہاں ہیں آج مرے اختیار میں جھوٹی تسلیوں سے نہ بہلاؤ، جاؤ جاؤ جاؤ، کہ …