بچ بچا کر تو ہم چلے تھے بہت (باقی احمد پوری)

بچ بچا کر تو ہم چلے تھے بہت

پھر بھی قسمت میں حادثے تھے بہت

سنگ ریزہ جو میں نے پھینک دیا

سطحِ دریا پہ دائرے تھے بہت

ہم تری راہ گزر پہ کیوں آئے

زندگانی کے راستے تھے بہت

تو نے آتے ہی ختم کر ڈالے

آرزوؤں کے سلسلے تھے بہت

بات کچھ خاص ہو گئی ہو گی

میری جانب وہ دیکھتے تھے بہت

وقتِ رخصت وہ دیکھ ہی نہ سکے

میری پلکوں پہ آئینے تھے بہت!

ان سے ہونا پڑا جدا باقی

ان کے نزدیک آ گئے تھے بہت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *