Category «باقی احمد پوری»

بچ بچا کر تو ہم چلے تھے بہت (باقی احمد پوری)

بچ بچا کر تو ہم چلے تھے بہت پھر بھی قسمت میں حادثے تھے بہت سنگ ریزہ جو میں نے پھینک دیا سطحِ دریا پہ دائرے تھے بہت ہم تری راہ گزر پہ کیوں آئے زندگانی کے راستے تھے بہت تو نے آتے ہی ختم کر ڈالے آرزوؤں کے سلسلے تھے بہت بات کچھ خاص …

میں اک موج ہوں (باقی احمد پوری)

موج میں اک موج ہوں اور اپنے ہی دریائے حسرت مکاں میں اِدھر سے اُدھر ایک بے نام ساحل کی جانب ازل سے رواں ہوں نہ جانے کہاں ہوں میں اک موج ہوں سرکش و نا شکیبا شبِ ماہ میں اور وحشت بڑھے گی درندوں کی مانند ہر شے سے بھڑ کر کئی زخم کھا …