اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا (عدیم ہاشمی)

اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا

میں نہیں تو کوئی تجھ کو دوسرا مل جائے گا

بھاگتا ہوں ایسے ہر طرف ہوا کے ساتھ ساتھ

جس طرح سچ مچ مجھے اس کا پتہ مل جائے گا

کس طرح روکو گے اشکوں کو پسِ دیوارِ چشم

یہ تو پانی ہے، اسے تو راستہ مل جائے گا

ایک دن تو ختم ہو گی لفظ و معنی کی تلاش

ایک دن تو مجھ کو میرا مدعا مل جائے گا

ایک دن تو اپنے جھوٹے خول کو توڑے گا وہ

ایک دن تو اس کا دروازہ کھلا مل جائے گا

جا رہا ہوں اس یقیں سے اس کے چھوڑے گھر کی سمت

جیسے وہ باہر گلی میں جھانکتا مل جائے گا

چھوڑ خالی گھر کو، آ باہر چلیں گھر سے عدیم

کچھ نہیں تو کوئی چہرہ چاند سا مل جائے گا

تیز ہوتی جارہی ہیں دھڑکنیں ایسے عدیم

جیسے اگلے موڑ پر وہ بے وفا مل جائے گا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *