Category «عدیم ہاشمی»

لوگوں کے درد اپنی پشیمانیاں ملیں (عدیم ہاشمی)

لوگوں کے درد اپنی پشیمانیاں ملیں ہم شاہ غم تھے ہم کو یہی رانیاں ملیں صحراؤں میں بھی جا کے نظر آئے سیلِ آب دریا سے دور بھی ہمیں طغیانیاں ملیں آیا نہ پھر وہ دور کہ جی بھر کے کھیلئے بچپن کے بعد پھر نہ وہ نادانیاں ملیں رہ کر الگ بھی ساتھ رہا …

آنکھیں جو ہیں اپنے چہرے پر، اک ساون ہے اک بھادوں ہے (عدیم ہاشمی)

آنکھیں جو ہیں اپنے چہرے پر، اک ساون ہے اک بھادوں ہے اے غم کی ندی تو فکر نہ کر، اس وقت بہت سیراب ہیں ہم اس وقت تلاطم خیز ہیں ہم، گردش میں تمہیں بھی لے لیں گے اس وقت نہ تیر اے کشتئی دل، اس وقت تو خود گرداب ہیں ہم اک ہنس …

اداس شام دل سوگوار تنہائی (عدیم ہاشمی)

اداس شام دل سوگوار تنہائی ہر ایک سمت ہوئی بے کنار تنہائی بچھڑ گئے ہیں سبھی برگ و بار پیڑون سے سسک رہی ہے لبِ شاخسار تنہائی تمہارے نقشِ قدم پر جبیں رکھ رکھ کر رہی ہے دیر تلک اشکبار تنہائی پکارتا ہے یہ کس لے میں ڈوبتا ہوا دل جو لوٹ آتی ہے بار …

دل عجب گنبد کہ جس میں اِ ک کبوتر بھی نہیں (عدیم ہاشمی)

دل عجب گنبد کہ جس میں اِ ک کبوتر بھی نہیں اتنا ویراں تو مزاروں کا مقدر بھی نہیں جتنے ہنگامے تھے سوکھی ٹہنیوں سے جھڑ گئے پیڑ پر پھل بھی نہیں آنگن میں پتھر بھی نہیں جتنی پیاری ہیں مِری دھرتی کو زنجیریں عدیم اتنا پیارا تو کسی دلہن کو زیور بھی نہیں

بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ (عدیم ہاشمی)

بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہر اک جانب ترا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ مرے ہمراہ گرچہ  دور تک لوگوں کی رونق ہے مگر جیسے کوئی کم ہے کبھی ملنے چلے آؤ تمہیں …

اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا (عدیم ہاشمی)

اک کھلونا ٹوٹ جائے گا نیا مل جائے گا میں نہیں تو کوئی تجھ کو دوسرا مل جائے گا بھاگتا ہوں ایسے ہر طرف ہوا کے ساتھ ساتھ جس طرح سچ مچ مجھے اس کا پتہ مل جائے گا کس طرح روکو گے اشکوں کو پسِ دیوارِ چشم یہ تو پانی ہے، اسے تو راستہ …

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا (عدیم ہاشمی)

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا   وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو میں اسے محسوس کر سکتا تھا، چھو سکتا نہ تھا   رات بھر پچھلی سی آہٹ کان میں آتی رہی جھانک کر دیکھا گلی میں …