لوگوں کے درد اپنی پشیمانیاں ملیں (عدیم ہاشمی)
لوگوں کے درد اپنی پشیمانیاں ملیں ہم شاہ غم تھے ہم کو یہی رانیاں ملیں صحراؤں میں بھی جا کے نظر آئے سیلِ آب دریا سے دور بھی ہمیں طغیانیاں ملیں آیا نہ پھر وہ دور کہ جی بھر کے کھیلئے بچپن کے بعد پھر نہ وہ نادانیاں ملیں رہ کر الگ بھی ساتھ رہا …