ہجر کی رت، غمگین فضائیں، اف ری محبت ہائے جوانی (خمار بارہ بنکوی)

ہجر کی رت، غمگین فضائیں، اف ری محبت ہائے جوانی

جینے کے دن مرنے کی دعائیں،اف ری محبت ہائے جوانی

وعدہ کی شب خاموش فضائیں، دل میں خلش وہ آئیں نہ آئیں

در پہ نگاہیں لب پہ دعائیں، اف ری محبت ہائے جوانی

مہکی ہوئی گلشن کی فضائیں، بہکی ہوئی ساون کی گھٹائیں

ہاتھ میں ساغر سر پہ گھٹائیں، اف ری محبت ہائے جوانی

رخصتِ جاناں ایک قیامت اس پہ قیامت مجھ سے اجازت

آنکھ میں انسو لب پہ دعائیں، اف ری محبت ہائے جوانی

ہم تھے خمار اور پہلوئے جاناں بس میں تھی جیسے گردشِ دوراں

کاش وہ دن اب یاد نہ آئیں، اف ری محبت ہائے جوانی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *