جھگڑا دانے پانی کا ہے دام وقفس کی بات نہیں (حفیظ جالندھری)

جھگڑا دانے پانی کا ہے دام وقفس کی بات نہیں

اپنے بس کی بات نہیں، صیاد کے بس کی بات نہیں

جان سے پیارے یار ہمارے قیدِ وفا سے چھوٹ گئے

سارے رشتے ٹوٹ گئے اک تارِ نفس کی بات نہیں

دونوں ہجر میں رو دیتے ہیں، دونوں وصل کے طالب ہیں

حسن بھلا کیسے پہچانے عشق ہوس کی بات نہیں

کارِ مغاں یہ قند کا شربت بیچنے والے کیا جانیں

تلخئی و مستی بھی ہے غزل میں خالی رس کی بات نہیں

تشکیل وتکمیلِ فن میں جو بھی حفیظ کا حصہ ہے

نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *