کہہ گئے الفراق یارانے (حفیظ جالندھری)

کہہ گئے الفراق یارانے

رہ گئے ناتمام افسانے

دوستی اب گلے کا ہار نہیں

تار ٹوٹا بکھر گئے دانے

ساقیا یہ روا روی کا ہے دور

بھر دے بھر دے کچھ اور پیمانے

زندگی سے نپٹ رہا ہوں ابھی

موت کیا ہے مری بلا جانے

ہم نے روکا حفیظ کو ورنہ

اور بھی کچھ لگے تھے فرمانے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *