ہم ہی میں کوئی بات نہ تھی یاد تم کو آ نہ سکے (حفیظ جالندھری)

ہم ہی میں کوئی بات نہ تھی یاد تم کو آ نہ سکے

تم نے ہمیں بھلا دیا ہم نہ تمہیں بھلا  سکے

تم ہی نہ سن سکے اگر قصئہ غم سنے گا کون

کس کی زباں کھلے گی پھر ہم نہ اگر سنا سکے

عجز سےا ور بڑھ گئی برہمئی مزاجِ دوست

اب وہ کرے علاجِ دوست جس کی سمجھ میں آ سکے

ایسا ہو کوئی نامہ بر بات پہ کان دھر سکے

سن کے یقین کر سکے، جا کے انہیں سنا سکے

اہلِ زباں تو ہیں بہت کوئی نہیں ہے اہلِ دل

کون تری طرح حفیظ درد کے گیت گا سکے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *