جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے
چاند کے ہمراہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے
رستوں کا علم تھا ہم کو نہ سمتوں کی خبر
شہرِ نامعلوم کی چاہت مگر کرتے رہے
ہم نے خود سے بھی چھپایا اور سارے شہر کو
تیرے جانے کی خبر دیوار و در کرتے رہے
وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی
انتظار اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے
آج آیا ہے ہمیں بھی ان اداؤں کا خیال
جن کو تیرے زعم میں بے بال و پر کرتے رہے