!ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا (پروین شاکر)

!ٹوٹی  ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا

!بجتے رہیں ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا

تم موج موج مثلِ  صبا گھومتے رہو

کٹ جائیں کسی کی سوچ کے پر تم کو اس سے کیا

 اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاؤ

میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر تم کو اس سے کیا

ابرِ گریز پا کو برسنے سے کیا غرض

سیپی میں بن نہ پائے گہر، تم کو اس سے کیا!

لے جائیں مجھ کو مالِ غنیمت کے ساتھ عدو

تم نے تو ڈال دی ہے سپَر تم کو اس سے کیا

تم نے تو تھک کے دشت میں خیمے لگالیے

تنہا کٹے کسی کا سفر تم کو اس سے کیا ا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *