اب اپنے پھیکے ہونٹوں پر (محسن نقوی)

اب اپنے پھیکے ہونٹوں پر

کچھ جلتے بجھتے لمحوں کے

یاقوت پگھلتے رہتے ہیں

اب اپنی گم سم آنکھوں میں

کچھ دھول ہے بکھری یادوں کی

کچھ گرد آلود سے موسم ہیں

اب دھوپ اگلتی سوچوں میں

کچھ پیماں جلتے رہتے ہیں

اب اپنے ویراں آنگن میں

جتنی صبحوں کی چاندی ہے

جتنی شاموں کا سونا ہے

اس کو خا کستر ہونا ہے

اب یہ باتیں رہنے دیجئے

جس عمر میں قصے بنتے تھے

اس عمر کا غم سہنے دیجئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *