منسوب تھے جو لوگ مری زندگی کے ساتھ (محسن نقوی)

منسوب تھے جو لوگ مری زندگی کے ساتھ

اکثر وہی ملے ہیں بڑی بے رخی کے ساتھ

یوں تو میں ہنس پڑا ہوں تمہارے لیے مگر

کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اک ہنسی کے ساتھ

فرصت ملے تو اپنا گریباں بھی دیکھ لے

اے دوست یوں نہ کھیل مری بے بسی کے ساتھ

مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مے کہاں

ہم نے پیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ

اک سجدۃ خلوص کی قیمت فضائے خلد؟

یا رب نہ کر مذاق مری بندگی کے ساتھ

محسن کرم کی لے بھی ہو جس میں خلوص بھی

مجھ کو غضب کا پیار ہے اس دشمنی کے ساتھ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *