یا بارشِ سنگ اب کے مسلسل نہ ہوئی تھی (محسن نقوی)

یا بارشِ سنگ اب کے مسلسل نہ ہوئی تھی

یا پھر میں ترے شہر کی رہ بھول گیا تھا

اک جلوۃ محجوب سے روشن تھا مرا ذہن

وجدان یہ کہتا ہے وہی میرا خدا تھا

ویران نہ ہو اس درجہ کوئی موسمِ گل بھی

کہتے ہیں کسی شاخ پہ اک پھول کھلا تھا

اک تو کہ گریزاں ہی رہا مجھ سے بہرطور

اک میں کہ ترے نقشِ قدم چوم رہا تھا

دیکھا نہ کسی نے مری سمت پلٹ کر

محسن میں بکھرتے ہوئے شیشوں کی صدا تھ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *