اُس نے کہا کہ مجھ سے تمہیں کتنا پیار ہے (اعتبار ساجد)

اُس نے کہا کہ مجھ سے تمہیں کتنا پیار ہے

میں نے کہا ستاروں کا کوئی شمار ہے !

اُس نے کہا کہ کون تمہیں ہے بہت عزیز؟

میں نے کہا کہ دل پہ جسے اختیار ہے

اُس نے کہا کہ کون سا تحفہ ہے من پسند

میں نے کہا وہ شام جو اب تک ادھار ہے

اُس نے کہا خزاں میں ملاقات کا جواز

میں نے کہا کہ قرب کا مطلب بہار ہے

اُس نے کہا کہ سینکڑوں غم زندگی میں ہیں

میں نے کہا کہ غم نہیں جب غمگسار ہے

اُس نے کہا کہ مجھ کو یقیں آئے کس طرح

میں نے کہا کہ نام مرا اعتبار ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *