ایسا نہیں ہے کہ تیرے بعد اہلِ کرم نہیں ملے (اعتبار ساجد)

ایسا نہیں ہے کہ تیرے بعد اہلِ کرم نہیں ملے

تجھ سا نہیں ملا کوئی، لوگ تو کم نہیں ملے

ایک تری جدائی کے درد کی بات اور ہے

جن کو نہ سہہ سکے یہ دل، ایسے تو غم نہیں ملے

تجھ سے بچھڑنے کی کتھا اس کے سوا ہے اور کیا

مل نہ سکیں طبیعتیں، اپنے قدم نہیں ملے

یہ تو ہوا کہ عشق میں نام بہت کما لیا

خود کو بہت گنوالیا ، دام ودر نہیں ملے

ایسا دیارِ ہجر نے ہم کو اسیر کر لیا

اور کسی کا ذکر کیا خود کو بھی ہم نہیں ملے

نام وروں کے شہر میں نام بہت ملے مگر

ہم سے گداز دل اسے اہلِ قلم  نہیں ملے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *