میری نگاہِ شوق سے کیسے نہاں تھے تم (اعتبار ساجد)

میری نگاہِ شوق سے کیسے نہاں تھے تم

حیرت سے سوچتا ہوں کہ اب تک کہاں تھے تم

اب اتنی دیر بعد تعارف کا کیا جواز؟

جب خون بن کے میری رگوں میں رواں تھے تم

اس کائنات میں تھے مرے دل کی روشنی

آنکھوں کے تھے چراغ، مری کہکشاں تھے تم

    بچپن میں شوق سے جسے پڑھتا تھا رات دن

پریوں کی ایسی خواب نما داستاں تھے تم

یہ خال و خد یہ پھول سے لب، چاند سی جبیں

تم سچ بتاؤ! آج سے پہلے کہاں تھے تم

بیتی ہے ایک عمر تمہیں ڈھونڈتے ہوئے

تم سامنے تھے پھر بھی نجانے کہاں تھے تم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *