آنکھ اس پر جفا سے لڑتی ہے (ابراہیم ذوق)

آنکھ اس پر جفا سے لڑتی ہے

جان کشتی قضا سے لڑتی ہے

شعلہ بھڑکے گا کیا سرِ بزم

شمع تجھ بن ہوا سے لڑتی ہے

قسمت اس بت سے جا لڑی اپنی

دیکھو احمق خدا سے لڑتی ہے

صف مژگاں  تری خدا کی پناہ

اک بلا اک بلا سے لڑتی ہے

نگہِ ناز اس کی عاشق سے

چھوٹ کس ادا سے لڑتی ہے

تیرے بیمار کے سر بالیں

موت کیا کیا شفا سے لڑتی ہے

آج کہتے ہو کیا طبیعت کو

عشق میں ابتدا سے لڑتی ہے

آج دنیا نے صلح کی کس دن

یہ لڑاکا سدا سے لڑتی ہے

دیکھو اس چشمِ مست کی شوخی

جب کسی پارسا سے لڑتی ہے

ذوق دنیا ہے مکر کا میداں

نگہ اس کی دغا سے لڑتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *