اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے (ابراہیم ذوق)

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے

مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

تم نے ٹھیرائی اگر غیر کے گھر جانے کی

تو ارادے یہاں کچھ اور ٹھہر جائیں گے

خالی اے چارہ گرو ہوں گے بہت مرہم داں

پر مِرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جائیں گے

پہنچیں گے رہ گزرِ یار تلک کیوں کر ہم

پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جائیں گے

نہیں پائے گا نشاں کوئی ہمارا ہر گز

ہم جہاں سے روشِ تیر نظرِ جائیں گے

ذوق جو مدرسے کے بگڑے ہوئے ہیں ملاں

اُن کو مے خانے میں لے آؤ سنور جائیں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *