ٹوٹا طلسمِ وقت تو کیا دیکھتا ہوں میں
اب تک اسی جگہ پہ اکیلا کھڑا ہوں میں
یہ کشمکش الگ ہے کہ کس کشمکش میں ہوں
آتا نہیں سمجھ میں ، بہت سوچتا ہوں میں
مجھ سے نہیں اسے مرے فردا سے ہے امید
منزل ہے کوئی اور فقط راستہ ہوں میں
کیا یہ جگہ ہے جس کی تمنا میں آج تک
دن رات شہر شہر بھٹکتا رہا ہوں میں
مشعل بدست گھومتے گزری ہے ایک عمر
اب کس کے انتظار میں ٹھہرا ہوا ہوں میں