دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے (قیصرالجعفری)

دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے

ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے

کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو

شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے

آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن

آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے

اس بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھے گا

جو ملتا ہے اس کا دامن بھیگا لگتا ہے

دنیا بھر کی یادیں ہم سے ملنے آتی ہیں

شام ڈھلے اس سونے گھر میں میلہ لگتا ہے

کس کو پتھر ماروں قیصر کون پرایا ہے

شیش محل میں اک اک چہرہ اپنا لگتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *