اس کو نذرانئہ جاں پیش کیا ہے میں نے
یوں ثبات اپنی وفاؤں کا دیا ہے میں نے
اے مرے دامن صد چاک پہ ہنسنے والے
یاد کر تیرا گریباں بھی سیا ہے میں نے
خود کشی کی مرے دل نے مجھے دی ہے ترغیب
جب کسی غیر کا احسان لیا ہے میں نے
غیرت عشق کق پامال نہ ہونے دوں گا
زندگی تجھ سے یہی عہد کیا ہے میں نے
یوں تو مرنے کے لئے زہر پیا جاتا ہے
زندگی تیرے لئے زہر پیا ہے میں نے
زندگی مجھ سے بچانے لگی دامن انجم
جب غم دل کو فراموش کیا ہے میں نے