Category «قمر انجم»

وہ جان انتظار آئے نہ آئے (قمر انجم)

وہ جان انتظار آئے نہ آئے مرے دل کو قرار آئے نہ آئے یقیں ہے آئے گا دور مسرت کسی کو اعتبار آئے نہ آئے خزاں کا دور تو ہو جائے رخصت گلستاں میں بہار آئے نہ آئے کسے معلوم کب وہ روٹھ جائیں محبت سازگار آئے نہ آئے بلایا اس نے ہے تو جاؤں …

مرے خدا نہ مجھے ذوق خود نمائی دے (قمر انجم)

مرے خدا نہ مجھے ذوق خود نمائی دے جو دینا ہے مجھے توفیق پارسائی دے ملے جو بیٹا تو اکبر سا جاں نثار ملے جو بھائی دے مجھے عباس جیسا بھائی دے بھٹک رہا ہوں میں اک برگ خشک کی مانند خدا کسی کو نہ مجھ جیسی بے نوائی دے مری نگاہ میں جلوے ترے …

محبت زندگی ہے زندگی کا نام مستی ہے (قمر انجم)

محبت زندگی ہے زندگی کا نام مستی ہے اگر مستی نہ ہو تو زندگی مٹی سے سستی ہے اگاؤ دور تک اے دوستو فصلیں محبت کی محبت جس جگہ ہوتی نہیں لعنت برستی ہے وہ راہ زندگی میں مسکرانا بھول جاتا ہے غریبی جس کو اپنی زلف کے پنجے میں کستی ہے کبھی وہ جوش …

کوئی باہر سے کوئی اندر اندر ٹوٹ جاتا ہے (قمر انجم)

کوئی باہر سے کوئی اندر اندر ٹوٹ جاتا ہے جب انساں آتا ہے گردش کی زد پر ٹوٹ جاتا ہے اگر میں مٹ گیا حالات سے تو اس میں حیرت کیا مسلسل چوٹ پڑتی ہے تو پتھرٹوٹ جاتا ہے سحر کے وقت جب سورج نکلنا چاہتا ہے تو فلک کی گود میں تاروں کا لشکر …

شام وعدہ ہے اگر اب بھی نہ وہ آئے تو پھر (قمر انجم)

شام وعدہ ہے اگر اب بھی نہ وہ آئے تو پھر اور اس غم میں جو دھڑکن دل کی رک جائے تو پھر جس سے تم دامن کشاں ہو زندگی کی راہ میں روح کہ گہرائیوں میں وہ اتر جائے تو پھر تجھ کو ہے جس کی وفاؤں پر نہایت اعتماد ریزہ ریزہ کر کے …

رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے (قمر انجم)

رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے جو اذیت ناک ہو ایسی خوشی کو چھوڑ دے جانتے سب ہیں کہ اس کے بعد ہے دور خزاں کیوں نہ دامان بہار زندگی کو چھوڑ دے وقت اپنے آپ میں اک فتنئہ بیدار ہے وقت کے کہنے پہ کوئی کیوں کسی کو چھوڑ دے اس سے …

دل میں جب سے ہوا قیام ترا (قمر انجم)

دل میں جب سے ہوا قیام ترا ہر کوئی پوچھتا ہے نام ترا سب کے احساس پر چھایا ہے تو ہر جگہ پر ہے ذکر عام ترا ہٹ کے چلتی ہے تیرے پیکر سے دھوپ کرتی ہے احترام ترا تیرے قدموں کے ساتھ چلتا ہے راستہ بھی ہوا غلام ترا روز آتی تو ہے صبا …

جذبئہ دل کا اظہار نہ ہونے پائے (قمر انجم)

جذبئہ دل کا اظہار نہ ہونے پائے حسن رسوا سر بازار نہ ہونے پائے مدتوں محفل ساقی میں رہے ہیں لیکن جام چھونے کے گنہ گار نہ ہونے پائے بزم احباب میں آیا ہوں مگر ڈر یہ ہے کوئی فتنہ پس دیوار نہ ہونے پائے آؤ تعمیر کریں ایسا محبت کا مکاں وقت کے ہاتھوں …

اس کو نذرانئہ جاں پیش کیا ہے میں نے (قمر انجم)

اس کو نذرانئہ جاں پیش کیا ہے میں نے یوں ثبات اپنی وفاؤں کا دیا ہے میں نے اے مرے دامن صد چاک پہ ہنسنے والے یاد کر تیرا گریباں بھی سیا ہے میں نے خود کشی کی مرے دل نے مجھے دی ہے ترغیب جب کسی غیر کا احسان لیا ہے میں نے غیرت …